Saturday, November 9, 2019

** زنانہ نظام تولید

*** زنانہ نظام تولید ***
*** Female Reproductive System ***
قسط نمبر 7
*** دور طمث یا حیض***
*** Menstrual Cycle ***
حیض اس خون کو کہتے ہیں جو رحم کی دیواروں سے ہر ماہ نکلتا ہے. عورت جب بلوغت کی عمر کو پہنچ جاتی ہے تو اسے ہر ماہ اندام نہانی کے راستے خون کا اخراج ہوتا یے جو کہ عام طور پر تین سے سات دن تک رہتا ہے. اس کا رنگ خالص سرخ نہیں ہوتا بلکہ سیاہی مائل ہوتا ہے. اس کی مخصوص بو ہوتی ہے. یہ خون جمتا نہیں. اگر حمل قرار پا جائے تو ماہواری آنا بند ہو جاتی ہے اور بعض اوقات بچے کی پیدائش کے فوراََ بعد دودھ پلانے کے دور میں بھی کچھ عرصہ تک ماہواری بند رہتی ہے.
ایک ماہ سے کچھ کم مدت میں کسی ایک بیضہ دانی میں موجود کوئی بھی مبیض یا جرافی کیسہ Graafian Follicle نمو پانے کے بعد ایک پختہ بیضہ اخراج کرتا ہے. بیضے کے اخراج کے بعد اس خالی کِیسے سے دو ھارمون ایسٹروجن اور پروجیسٹرون پیدا ہو کر خون میں شامل ہوتے ہیں اس عرصہ میں ان ھارمون کے زیر اثر رحم کی داخلی سطح میں تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں تا کہ اگر بیضہ مردانہ کرم منی Sperm سے بارآور ہو چکا ہو تو ایسی حالت میں رحم کی اندرونی سطح اس کے استقبال کے لئے تیار ہے۔ اگر بیضہ سپرم سیل سے ملاپ کر کے بار آور نہ ہو تو ایسی حالت میں رحم کی اندرونی سطح، دیوارِ رحم سے جھڑ کر الگ ہونے لگتی ہے اور دور طمث (ماہواری) شروع ہو جاتا ہے. اس سارے دور میں رحم می کیا کیا تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں اس کو آگے دیکھتے ہیں.
پچوٹری گلینڈ کے ھارمون ایف ایس ایچ کے زیر اثر بیضہ دانی میں بیضہ Ovum نمو پاتا ہے. فالیکل بڑا ہو جاتا ہے. اور چودھویں دن بیضہ خارج ہو جاتا ہے اس دوران ایف ایس ایچ FSH ھارمون کے زیر اثر فالیکل زیادہ ایسٹروجن ھارمون پیدا کرتے ہیں جو کہ رحم کی اندرونی سطح Endometrium کی پرورش کرتا ہے. اس میں لمبوترے خلیات کی پیداوار بڑھ جاتی ہے اور خون کی نالیاں بنتی ہیں اور اس اندرونی سطح اینڈرومیٹریم کی موٹائی بڑھ جاتی ہے. یہ ساری صورت حال تقریباً چودہ دن ریتی ہے.
اس کے بعد دوسرا مرحلہ شروع ہوتا ہے. یہ مرحلہ چودھویں دن سے لے کر اٹھائیسویں دن تک محیط ہوتا ہے.چودھویں دن بیضہ خارج ہو چکا ہوتا ہے. پچوٹری گلینڈ کا ایف ایس ایچ FSH ھارمون کم ہو چکا ہوتا ہے اور ایل ایچ LH ھارمون کی زیادتی ہونا شروع ہو جاتی ہے. اس ھارمون کی بدولت بیضہ دانی کے پھٹے ہوئے فالیکل میں کارہس لیوٹئیم بنتا ہے جو کہ پروجیسٹرون ھارمون پیدا کرتا ہے. اب یہ ھارمون بذریعہ خون رحم. تک پہنچتا ہے اس کے زیر اثر رحم کی اندرونی سطح اینڈومیٹریم مزید موٹا ہونا شروع ہو جاتا ہے. خون کی نالیوں کی تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہو جاتا ہے. اندرونی غدود اپنے سائز میں اضافہ کرتے ہیں اور رطوبات پیدا کرنے لگتے ہیں. رحم اندر سے تر رہنے لگتا ہے. یہ ساری صورتحال بیضہ کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرتی ہے. ایسی حالت میں اگر بیضہ اندر رحم میں پہنچ کر سپرم سیل سے بار آور ہو جائے تو پھر وہ رحم کی اندرونی نرم سطح کے ساتھ اٹیچ ہو کر بڑھنے لگتا ہے. لیکن. اگر وہ بارآور نہ ہو سکے تو پھر رحم اگلے مرحلے میں داخل ہوتا ہے.
اب تیسرے فیز کو دیکھتے ہیں.
یہ حالت پچوٹری گلینڈ کے ھارمون ایل ایچ کی کمی سے پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے کارپس لیوٹئیم کی نشوونما رک جاتی ہے. پروجیسٹران کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے رحم کی اندرونی سطح یعنی کہ اینڈومیٹریم ٹوٹنے پھوٹنے لگتی ہے اور جسم سے خارج ہو جاتی ہے اس عمل کو ماہواری یا حیض Menses کا آنا کہتے ہیں.
جب پروجیسٹرون کی مقدار خون میں کم رہ جاتی ہے تو پھر پچوٹری گلینڈ سے ایف ایس ایچ ھارمون پیدا ہونے لگتا ہے جس سے ماہواری کا سائیکل پھر دہرایا جاتا ہے. اگر حمل قرار پا جائے تو پلیسنٹا Placenta ایک ھارمون پیدا کرتا جسے Chorionic Gonadotropin Hormone کہتے ہیں اس کا ایکشن بالکل LH ھارمون کی طرح ہوتا ہے. یہ ھارمون کارپس لیوٹئیم کو ٹوٹنے نہیں دیتا جس کی وجہ سے پروجیسٹرون کی مقدار میں کمی واقع نہیں ہوتی اور ماہواری نہیں آ سکتی اور بچہ نو مہینے اور دس دن تک رحم کے اندر پرورش پاتا رہتا ہے. کچھ عرصہ بعد پلیسنٹا خود بھی پروجیسٹرون ھارمون پیدا کرنے شروع کر دیتا ہے.
(جاری ہے)
طالب دعا
حکیم عطاءالرحمن

No comments:

Post a Comment